زبُور
باب: 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 133 134 135 136 137 138 139 140 141 142 143 144 145 146 147 148 149 150
باب 10
1 اَے خُداوند! تُو کیوں دُور کھڑا رہتا ہے؟ مصیبت کے وقت تُو کیوں چھپ جاتا ہے؟
2 شریر کے غُرور کے سبب سے غریب کا تُندی سے پیچھا کیا جاتا ہے۔ جو منصُوبے اُنہوں نے باندھے ہیں وہ اُن ہی میں گرفتار ہو جائیں۔
3 کیونکہ شریر اپنی نفسانی خواہش پر فخر کرتا ہے اور لالچی خُداوند کر ترک کرتا بلکہ اُس کی اِہانت کرتا ہے۔
4 شریر اپنے تکبُر میں کہتا ہے کہ وہ باز پُرس نہیں کریگا۔ اُس کا خیال سراسریہی ہے کہ کوئی خُدا نہیں۔
5 اُس کی راہیں ہمیشہ اُستوار ہیں تیرے احکام اُس کی نظر سے بعیدوبلند ہیں۔ وہ اپنے سب مخالفوں پر پھُنکارتا ہے۔
6 وہ اپنے دِل میں کہتا ہے میں جنبش نہیں کھانے کا۔ پشت درپشت مجھ پر کبھی مصیبت نہ آئیگی۔
7 اُس کا مُنہ لعنت ودغا اور ظُلم سے پُر ہے۔ شرارت اور بدی اُس کی زبان پر ہیں۔
8 وہ دیہات کی کمینگاہوں میں بیٹھتا ہے۔ وہ پوشیدہ مقاموں میں بے گُناہ کو قتل کرتا ہے اُس کی آنکھیں بیکس کی گھات میں لگی رہتی ہیں۔
9 وہ پوشیدہ مقام میں شیرببر کی طرح دبک کر بیٹھتا ہے۔ وہ غریب کو پکڑنے کو گھات لگائے رہتا ہے۔ وہ غریب کو اپنے جال میں پھنسا کر پکڑ لیتا ہے۔
10 وہ دبکتا ہے۔ وہ جُھک جاتا ہے اور بیکس اُس کے پہلوانوں کے ہاتھ سے مارے جاتے ہیں۔
11 وہ اپنے دِل میں کہتا ہے خُدا بھُول گیا ہے۔ وہ اپنا مُنہ چھپاتا ہے۔ وہ ہرگز نہیں دیکھے گا۔
12 اُٹھ اَے خُداوند! اَے خُدا اپنا ہاتھ بلند کر! غریبوں کو نہ بھُول۔
13 شریر کس لئے خُدا کی اِہانت کرتا ہے اور اپنے دِل میں کہتا ہے کہ تُو باز پُرس نہ کریگا؟
14 تُو نے دیکھ لیا ہے کیونکہ تُو شرارت اور بغُض دیکھتا ہے تاکہ اپنے ہاتھ سے بدلہ دے۔ بیکس اپنے آپ کو تیرے سُپرد کرتا ہے تُو ہی یتیم کا مددگار رہا ہے۔
15 شریر کا بازو توڑ دے۔ اور بدکار کی شرارت کو جب تک نابُود نہ ہو ڈھونڈ ڈھونڈ کر نکال۔
16 خُداوند ابدلآباد بادشاہ ہے۔ قومیں اُکے ملک میں سے نابُود ہوگئیں۔
17 اَے خُداوند! تُو نے حلیموں کا مُدعا سُن لیا ہے۔ تُو اُنکے دِل کو تیار کریگا۔ تُوکان لگا کر سُنیگا۔
18 کہ یتیم اور مظُلوم کا اِنصاف کرے تاکہ انسان جو خاک سے ہے پھر نہ ڈرائے۔