زبُور
باب: 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 133 134 135 136 137 138 139 140 141 142 143 144 145 146 147 148 149 150
باب 45
1 میرے دِل میں ایک نفیِس مضمُون جُوش مار رہا ہے۔ میَں وہی مضامیِن سُناؤں گا جو میَں نے بادشاہ کے حق میں قلمبند کِئے ہیں۔ میری زُبان ماہرِ کاتِب کا قلم ہے۔
2 تُو بنی آدم میں سب سے حِسین ہے ۔ تیرے ہونٹوں میں لطافت بھری ہے۔ اِس لئے خُدا نے تجھے ہمیشہ کے لئِے مُبارِک کیا۔
3 اَے زبردست ! تُو اپنی تلوار کو جو تیری حشمت و شوکت ہے اپنی کمر سے حمائِل کر۔
4 اور سچائی اور حِلم اور صداقت کی خاطر اپنی شان و شُوکت میں اِقبالمندی سے سوار ہو اور تیرا دہنا ہاتھ تجھے مُہیب کام دِکھائے گا۔
5 تیرے تیِر تیز ہیں ۔ وہ بادشاہ کے دُشمنوں کے دِلوں میں لگے ہیں۔ اُمتیں تیرے سامنے زیر ہوتی ہیں۔
6 اَے خُدا! تیرا تخت ابُدالآباد ہے۔ تیری سلطنت کا عصَا راستی کا عصا ہے۔
7 تُو نے صداقت سے محبت رکھی اور بدی سے نفرت اِسی لئے خُدا تیرے خُدا نے شادمانی کے تیل سے تُجھکو تیرے ہمسروں سے زیادہ مسح کیا ہے۔
8 تیرے ہر لِباس سے مُر اور عود اور تج کی خوُشبو آتی ہے۔ ہاتھی دانت کے محلوں میں سے تاردار سازوں نے تجھے خوُش کیا ہے۔
9 تیری مُعُزز خواتیِن میں شہزادیاں ہیں۔ ملِکہ تیرے دہنے ہاتھ اوفیِر کے سونے سے آراستہ کھڑی ہے۔
10 اَے بیٹی! سُن ۔غور کر اور کان لگا ۔ اپنی قوم اور اپنے باپ کے گھر کوبھول جا۔
11 اور بادشاہ تیرے حُسن کا مُشتاق ہو گا۔ کیونکہ وہ تیرا خُداوند ہے اُسے سِجدہ کر۔
12 اور صُور کی بیٹی ہدیہ لے کر حاضر ہو گی۔ قَوم کے دَولتمند تیری رضا جوئی کریں گے۔
13 بادشاہ کی بیٹی محل میں سرتاپا حُسن افروز ہے۔اُسکا لِباس زربفت کا ہے۔
14 وہ بِیل بوٹے دار لِباس میں بادشاہ کے حضورپہنچائی جائیگی۔ اُسکی کنواری سُہیلیاں جو اُس کے پیچھے پیچھے چلتی ہیں تیرے سامنے حاضر کی جائینگی۔
15 وہ اُن کو خُوشی اور خُرمی سے لے آئینگے وہ بادشاہ کے محل میں داخل ہوں گی ۔
16 تیرے بیٹے تیرے باپ دادا کے جانشیِن ہونگے ۔ جِنکو تُو تمام رُویِ زمین پر سردار مُقرر کریگا۔
17 میں تیرے نام کی یاد کو نسل در نسل قائم رکھوں گا۔ اِسلئے اُمتیں ابُدالاآباد تیری شُکر گُزاری کریں گی۔