زبُور
باب: 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 133 134 135 136 137 138 139 140 141 142 143 144 145 146 147 148 149 150
باب 36
1 شریر کی بدی سے میرے دِل میں خیال آتا ہےکہ خُدا کا خوف اُس کے پیش نظر نہیں۔
2 کیونکہ وہ اپنے آپ کو اپنی نظر میں اِس خیال سے تسلی دیتا ہے کہ اُس کی بدی نہ تو فاش ہوگی نہ مکروہ سمجھی جائیگی۔
3 اُس کے مُنہ میں بدی اور فریب کی باتیں ہیں۔ وہ دانش اور نیکی سے دست بردار ہوگیا ہے۔
4 وہ اپنے بستر پر بدی کے منصوبے باندھتا ہے۔ وہ ایسی راہ اختیار کرتا ہے جو اچھی نہیں وہ بدی سے نفرت نہیں کرتا۔
5 اَے خُداوند! آسمان میں تیری شفقت ہے۔ تیری وفاداری افلاک تک بلند ہے۔
6 تیری صداقت خُدا کے پہاڑوں کی مانند ہے تیرے احکام نہایت عمیق ہیں۔ اَے خُداوند! تُو انسان اور حیوان دونوں کو محفوظ رکھتا ہے۔
7 اَے خُدا! تیرے شفقت کیا ہی بیش قیمت ہے بنی آدم تیرے بازوؤں کے سایہ میں پناہ لیتے ہیں۔
8 وہ تیرے گھر کی نعمتوں سے خوب آسودہ ہونگے۔ تُو اُن کی اپنی خوشنودی کے دریا میں سے پلائیگا۔
9 کیونکہ زندگی کا چشمہ تیرے پاس ہے۔ تیرے نور کی بدولت ہم روشنی دیکھینگے۔
10 تیرے پہچاننے والوں پر تیری شفقت دائمی ہو اور راست دلوں پر تیری صداقت۔
11 مغرور آدمی مجھ پر لات نہ اُٹھانے پائے اور شریر کا ہاتھ مجھے ہانک نہ دے۔
12 بدکردار وہاں گرے پڑے ہیں۔ وہ گرا دِئے گئے ہیں اور پھر اُٹھ نہ سکینگے۔