زبُور
باب: 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 133 134 135 136 137 138 139 140 141 142 143 144 145 146 147 148 149 150
باب 27
1 خُداوند میری روشنی اور میری نجات ہے۔ مجھے کس کی دہشت؟ خُداوند میری زندگی کا پُشتہ ہے۔ مجھے کس کی ہیبت؟
2 جب شریر یعنی میرے مخالف اور میرے دُشمن میراگوشت کھانے کو مجھ پر چڑھ آئے تو وہ ٹھوکر کھا کر گِر پڑے۔
3 خواہ میرے خلاف لشکر خیمہ زن ہو میرا دِل نہیں ڈریگا۔ خواہ میرے مُقابلہ میں جنگ برپا ہو تَو بھی مَیں خاطر جمع رہونگا۔
4 مَیں نے خُداوند سے ایک درخواست کی ہے۔ مَیں اِسی کا طالب رہونگا کہ مَیں عُمر بھر خُداوند کے گھر میں رہوں تاکہ خُداوند کے جمال کو دیکھُوں اور اُس کی ہیکل میں اِستفسار کیا کرُوں۔
5 کیونکہ مُصیبت کے دِن وہ مجھے اپنے شامیانہ میں پوشیدہ رکھےگا وہ مجھے اپنے خیمہ کے پردہ میں چھپالیگا۔ وہ مجھے چٹان پر چڑھادیگا۔
6 اب مَیں اپنے چاروں طرف کے دُشمنوں پر سرفراز کیا جاؤنگا۔ مَیں اُس کے خیمہ میں خُوشی کی قربانیاں گذرانونگا۔ میں گاؤنگا۔ مَیں خُداوند کی مدح سرائی کرُونگا۔
7 اَے خُداوند! میری آواز سُن۔ مَیں پُکارتا ہوں۔ مجھ پر رحم کر اور مجھے جواب دے۔
8 جب تُو نے فرمایا کہ میرے دیدار کے طالب ہو تو میرے دِل نے تجھ سے کہا۔ اَے خُداوند مَیں تیرے دیدار کا طالب رہونگا۔
9 مجھ سے رُو پوش نہ ہو۔ اپنے بندہ کو قہر سے نہ نکال۔ تُو میرا مددگار رہا ہے۔ نہ مجھے ترک کر نہ مجھے چھوڑا اَے میرے نجات دینے والے خُدا!
10 جب میرا باپ اور میری ماں مجھے چھوڑدیں۔تو خُداوند مجھے سنبھال لیگا۔
11 اَے خُداوند مجھے اپنی راہ بتا اور میرے دُشمنوں کے سبب سے مجھے ہموار راستہ پر چلا۔
12 مجھے میرے مخالفوں کی مرضی پر نہ چھوڑ کیونکہ جھُوٹے گواہ اور بے رحمی سے پھُنکارنے والے میرے خلاف اُٹھے ہیں۔
13 اگر مُجھے یقین نہ ہوتاکہ زندوں کی زمین میں خُداوند کے احسان کو دیکھونگا تو مجھے غش آجاتا۔
14 خُداوند کی آس رکھ۔ مضُبوط ہو اور تیرا دِل قوی ہو۔ ہاں خُداوند ہی کی آس رکھ۔