زبُور
باب: 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 133 134 135 136 137 138 139 140 141 142 143 144 145 146 147 148 149 150
باب 39
1
زبُور 39
میں نے کہا میں اپنی راہ کی نگرانی کرونگا تاکہ میری زبان سے خطا نہ ہو جب تک شریر میرے سامنے ہے میں اپنے مُنہ کو لگام دِئے رہونگا۔
2 میں گونگا بن کر خاموش رہا اور نیکی کی طرف سے بھی خاموشی اِختیار کی اور میرا غم بڑھ گیا۔
3 میرا دِل اندر ہی اندر جل رہا تھا۔ سوچتے سوچتے آگ بھڑک اُٹھی۔ تب میں اپنی زبان سے کہنے لگا۔
4 اَے خُداوند! ایسا کہ کہ میں اپنے انجام سے واقف ہو جاؤں اور اِس سے بھی کہ میری عمر کی میعاد کیا ہے۔ میں جان لوں کہ کیسا فانی ہوں۔
5 دیکھ! تُو نے میری عمر بالشت بھر کی رکھی ہے اور میری زندگی تیرے حضور بے حقیقت ہے یقیناً ہر انسان بہترین حالت میں بھی بالکل بے ثبات ہے(سلاہ)۔
6 درحقیقت انسان سایہ کی طرح چلتا پھرتا ہے۔ یقیناً وہ فضول گھبراتے ہیں۔ وہ ذخیرہ کرتا ہے اور یہ نہیں جانتا کہ اُسے کون لیگا۔
7 اَے خُداوند! اب میں کس بات کے لئے ٹھہراہوں؟ میری اُمید تجھ ہی سے ہے۔
8 مجھ کو میری سب خطاؤں سے رہائی دے۔ احمقوں کو مجھ پر انگشت نمائی نہ کرنے دے۔
9 میں گونگا بنا۔ میں نے مُنہ نہ کھولا۔ کیونکہ تُو ہی نے یہ کیا ہے۔
10 مجھ سے اپنی بلا دُور کردے۔ میں تو تیرے ہاتھ کی مار سے فنا ہوا جاتا ہوں۔
11 جب تُو انسان کو بدی پر ملامت کرکے تنبیہ کرتا ہے تو اُس کے حُسن کو پتنگے کی طرح فنا کردیتا ہے۔ یقیناً ہر انسان بے ثبات ہے (سلاہ)۔
12 اَے خُداوند! میری دُعا سُن اور میری فریادپر کان لگا۔ میری آنسوؤں کو دیکھ کر خاموش نہ رہ کیونکہ میں تیرے حضور پردیسی اور مُسافر ہوں۔ جیسے میرے سب باپ دادا تھے۔
13 آہ! مجھ سے نظر ہٹا لے تاکہ تازہ دم ہو جاؤں۔ اِس سے پہلے کہ رحلت کروں اور نابُود ہو جاؤں۔