اِمثال

باب: 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31


باب 22

1 نیک نام بے قیاس خزانہ سے اور اِحسان سونے چاندی سے بہتر ہے۔
2 اِمیروغریب ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔اُن سب کا خالق خداوند ہی ہے
3 ہو شیار بلا کو دیکھکر چھپ جٓاتا ہے لیکن نادان بڑھے چلے جٓاتے اور نقصان اُٹھاتے ہیں۔
4 دولت اور عزت وحیات خداوند کے خوف اور فروتنی کا اجر ہیں۔
5 کجرو کی راہ میں کانٹے اور پھندے ہیں جو اپنی جٓان کی نگہبانی کرتا ہے اُن سے دُور رہیگا۔
6 لڑکے کی اُس راہ میں تربیت کر جس پر اُسے جٓانا ہے۔وہ بوڑھا ہو کر بھی اُس سے نہیں مڑیگا۔
7 مالدار مسکین پر حکمران ہوتا ہے اور قرض لینے والا قرض دینے والے کا نوکر ہے۔
8 جو بدی بوتا ہے مصیبت کاٹیگا اور اُسکے قہر کی لاٹھی ٹوٹ جٓائیگی ۔
9 جونیک نظر ہے برکت پائیگاکیونکہ وہ اپنی روٹی میں سے مسکینوں کو دیتا ہے۔
10 ٹھٹھا کرنے واے کا نکال دے توفساد جٓاتا رہیگا۔ہاں جھگڑارگڑ اور رسوائی دُور ہو جٓائینگے ۔
11 جو پاک دِلی کو چاہتا ہے اُسکے ہونٹوں میں لطف ہے اور بادشاہ اُسکا دوستدار ہوگا۔
12 خداوند کی آنکھیں علم کی حفاظت کرتی ہیں۔وہ دغابازوں کے کلام کو اُلٹ دیتا ہے۔
13 سست آدمی کہتا ہے باہر شیر کھڑا ہے۔میں گلیوں میں پھاڑا جٓاونگا۔
14 بیغانہ عورت کا منہ گہرا گڑھا ہے۔اُس میں وہ گرتا ہے جس سے خداوند کو نفرت ہے۔
15 حمایت لڑکے کے دِل سے وابستہ ہے لیکن تربیت کی چھڑی اُسکو اُس سے دور کر دیگی ۔
16 جو اپنے فائدہ کے لئے مسکین پر ظلم کرتا اور جو مالدار کو دیتا ہے یقیناًمحتاج ہوجٓایئگا ۔
17 اپنا کان جھکا اور داناوں کی باتیں سن اور میری تعلیم پر دِل لگا
18 کیونکہ یہ پسندیدہ ہے کہ تو اُنکو اپنے دِل میں رکھے اور وہ تیرے لبوں پر قائم رہیں۔
19 تاکہ تیرا توکل خداوند پر ہو میں نے آج کےدِن تجھ کو ہاں تجھ ہی کو جتا دِیا ہے ۔
20 کیا میں نے تیرے لئے مشورت اور علم کی لطیف باتیں اِسلئے نہیں لکھی ہیں کہ
21 سچائی کی باتوں کی حقیقت تجھ پر ظاہر کردوں تاکہ تو سچی باتیں حاصل کرکے اپنے بھیجنے والوں کے پاس جٓائے؟
22 مسکین کو اِسلئے نہ لوٹ کہ وہ مسکین ہے اور مصیبت زدہ پر عدالتگاہ میں ظلم نہ کر
23 کیونکہ خداوند اُنکی وکالت کریگااور اُنکے غار تگروں کی جٓان کو غارت کریگا۔
24 غصہ ور آدمی سے دوستی نہ کر اور غضبناک شخص کے ساتھ نہ جٓا۔
25 مباداتو اُسکی روشیں سیکھےاور اپنی جٓان کو پھندے میں پھنسا ئے ۔
26 تو اُن میں شامل نہ ہوجو ہاتھ ہر ہاتھ مارتے ہیں۔اور نہ اُن میں جو قرض کے ضامن ہوتے ہیں۔
27 کیونکہ اگر تیرے پاس ادا کرنے کو کچھ نہ ہو تو وہ تیرا بستر تیرے نیچے سے کیوں کھینچ لیجائے؟
28 اُن قدیم حدود کو نہ سرکا جو تیرے باپ دادا نے باندھی ہیں۔
29 تو کسی کو اُسکے کام میں محنتی دیکھتا ہے؟وہ بادشاہوں کے حضورکھڑاہوگا۔وہ کم قدر لوگوں کی خدمت نہ کر یگا ۔