اِمثال

باب: 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31


باب 14

1 دانا عورت اپنا گھر بناتی ہےپر احمق اُسے اپنے ہی ہاتھوں سے برباد کرتی ہے۔
2 راست رو خداوند سے ڈرتا ہے پر کجرو اسکی حقارت کرتا ہے۔
3 احمق میں غرور پھوٹ نکلتا ہے پر دانشمند وں کے لب انکی نگہبانی کرتے ہیں۔
4 جہاں بیل نہیں وہاں چرنی صاف ہے لیکن غلہ کی افزایش بیل کے زور سے ہے ۔
5 دیانتدار گواہ جھوٹ نہیں بولتا لیکن جھوٹا گواہ جھوٹی باتیں بیان کرتا ہے۔
6 ٹھٹھا باز حکمت کی تلاش کرتا ہے اور نہیں پاتا لیکن صاحب فہم کو علم آسانی سے حاصل ہوتا ہے ۔
7 احمق سے کنارہ کر کیونکہ تو اُس میں علم کی باتیں نہیں پائیگا ۔
8 ہوشیار کی حکمت یہ ہے کہ اپنی راہ پہچانے لیکن احمقوں کی حمایت دھوکہ ہے۔
9 احمق گناہ کرکے ہنستے ہیں پر راستکاروں میں رضامندی ہے۔
10 اپنی تلخی کو دل ہی خوب جٓانتا ہے اور بغیانہ اُسکی خوشی میں داخل نہیں رکھتا۔
11 شریر کا گھر برباد ہو جٓائیگا پر راست آدمی کا خیمہ آباد رہئیگا۔
12 ایسی راہ بھی ہے جو انسان کو سیدھی معلوم ہوتی ہےپر اسکی انتہا میں موت کی راہیں ہیں۔
13 ہنسنےمیں بھی دل غمگین ہے اور شادمانی کا انجام غم ہے ۔
14 برگشتہ دل اپنی روش کا اجر پاتا ہےاور نیک آدمی اپنے کام کا۔
15 نادان ہر بات کا یقین کر لیتا ہے لیکن ہوشیار آدمی اپنی روش کو دیکھتا بھالتا ہے۔
16 دانا ڈرتا ہے اور بدی سے الگ رہتا ہے پر احمق جھنجھلاتا ہے اور بیباک رہتا ہے۔
17 زودرنج بیوقوفی کرتا ہے اور برے منصوبے باندھنے والا گھنونا ہے۔
18 نادان حمایت کی میراث پاتے ہیں پر ہوشیاروں کے سر پر علم کا تاج ہے۔
19 شریر نیکوں کے سامنے جھکتے ہیں اور خبیث صادقوں کے دروازوں پر۔
20 کنگال سے اُسکا ہمسایہ بھی بیزار ہے پر مالدار کے دوست بہت ہیں۔
21 اپنے ہمسایہ کو حقیر جٓاننے والا گناہ کرتا ہےلیکن کنگال پر رحم کرنے والا مبارک ہے۔
22 کیا بدی کے موجد گمراہ نہیں ہوتے؟پر شفقت اور سچائی نیکی کے موجد کے لئے ہیں۔
23 ہر طرح کی محنت میں نفع ہے پر منہ کی باتوں میں محض محتاجی ہے۔
24 داناوں کا تاج انکی دولت ہے پر احمقوں کی حمایت ہی حمایت ہے۔
25 گواہ جٓان بچانے والا ہے پر دروغگودغا بازی کرتا ہے۔
26 خداوند کے خوف میں قوی امید ہے اور اسکے فررزندوں کو پناہ کی جگہ ملتی ہے۔
27 خداوند کا خوف حیات کا چشمہ ہے جو موت کے پھندوں سے چھٹکارے کا باعث ہے۔
28 رعایا کی کثرت میں بادشاہ کی شان ہے پر لوگوں کی کمی میں حاکم کی تباہی ہے۔
29 جو قہر کرنے میں دَھیما ہے بڑا عقلمند ہے پر وہ جو جھکی ہے حمایت کو بڑھاتا ہے۔
30 مطمن دل جسم کی جٓان ہے لیکن حسد ہڈیوں کی بوسیدگی ہے۔
31 مسکین پر ظلم کرنے والا اسکے خالق کی اِہانت کرتا ہے لیکن اسکی تعظیم کرنے والا محتاجوں پر رحم کرتا ہے ۔
32 شریر اپنی شرارت میں پست کیا جٓاتا ہے لیکن صادق مرنے پر بھی امیدوار ہے۔
33 حکمت عقلمندکے دل میں قائم رہتی ہے پر احمقوں کا دلی راز فاش ہو جٓاتا ہے۔
34 صداقت قوم کو سر فرازی بخشتی ہےپرگناہ سے امتوں کی رسوائی ہے۔
35 عقلمند خادم پر بادشاہ کی نظر عنایت ہےپر اسکا قہر اس پر ہے جو رسوائی کا باعث ہے۔