اِمثال

باب: 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31


باب 31

1 لموایل بادشاہ کے پیغام کی باتیں جو اُسکی ماں نے اُسے سکھائیں۔
2 اَے میرے بیٹے! اَے میرے رحم کے بیٹے !تجھے جسے میں نے نذریں مان کر پایا کیا کہوں؟
3 اپنی قوت عورتوں کو نہ دے اور اپنی راہیں بادشاہوں کو بگاڑنے والوں کی طرف نہ نکال ۔
4 بادشاہوں کو اَے لموایل !بادشاہ کو میخواری زیبا نہیں اور شراب کی تلاش حاکموں کو شایان نہیں۔
5 مبادا وہ پیکر قوانین کو بھول جٓائیں اور کسی مظلوم کی حق تلفی کریں ۔
6 شراب اُسکو پلاو جو مرنے پر ہے اور مے اُسکو جو تلخ جٓان ہے
7 تاکہ وہ پئے اوراپنی تنگدستی فراموش کرےاور اپنی تباہ حالی کو پھریاد نہ کرے ۔
8 اپنا منہ گونگے کے لئے کھول ۔اُن سب کی وکالت کو جو بکیس ہیں ۔
9 اپنا منہ کھول۔راستی سے فیصلہ کر اور مسکینوں اور ور محتاجوں کا اِنصاف کر۔
10 نیکوکار بیوی کس کو ملتی ہے؟کیونکہ اُسکی قدر مرجٓان سے بھی بہت زیادہ ہے۔
11 اُسکے شوہر کے دِل کو اُس پر اعتماد ہے اور اُسے منافع کی کمی نہ ہوگی ۔
12 وہ اپنی عمر کے تمام ایام میں اُس سے نیکی ہی کریگی۔بدی نہ کریگی ۔
13 وہ اُون اور کتان ڈھونڈتی ہے اور خوشی کے ساتھ اپنے ہاتھوں سے کام کرتی ہے ۔
14 وہ سوداگروں کے جہاز وں کی مانند ہے۔ وہ اپنی خورِش دور سے لے آتی ہے۔
15 وہ رات ہی کو اُٹھ بیٹھتی ہے اور اپنے گھرانے کو کھلاتی ہے اور اپنی لونڈیوں کو کام دیتی ہے
16 وہ کسی کھیت کی بابت سوچتی ہے اور اُسے خرید لیتی ہے اور اپنے ہاتھوں کے نفع سے تاکستان لگاتی ہے۔
17 وہ مضبوطی سے اپنی کمر باندھتی ہے اور اپنے بازووں کو مضبوط کرتی ہے۔
18 وہ اپنی سوداگری کو سود مند پاتی ہے۔رات کو اُسکا چراغ نہیں بجھتا ۔
19 وہ تکلے پر ہاتھ چلاتی ہے اور اُسکے ہاتھ اٹیرن پکڑتے ہیں۔
20 وہ مفلسوں کی طرف اپنا ہاتھ بڑھاتی ہے ہاں وہ اپنے ہاتھ محتاجوں کی طرف بڑھاتی ہے۔
21 وہ اپنے گھرانے کے لئے برف سے نہیں ڈرتی لہونکہ اُسکے خاندان میں ہر ایک سرخ پوش ہے۔
22 وہ اپنے لئے نگارین بالا پوش بناتی ہے۔اُسکی پوشاک مہین کتانی اور ارغوانی ہے۔
23 اُسکا شوہر پھاٹک میں مشہور ہے جب وہ ملک کے بزرگوں کے ساتھ بیٹھتا ہے۔
24 وہ مہین کتانی کپڑے بناکر بیچتی ہے اور ٹپکے سوداگروں کے حوالہ کرتی ہے۔
25 عزت اور حرمت اُسکی پوشاک ہیں اور وہ آیندہ ایام پر ہنستی ہے۔
26 اُسکے منہ سے حکمت کی باتیں نکلتی ہیں ۔اُسکی زبان پر شفقت کی تعلیم ہے۔
27 وہ اپنے گھرانے پر بخوبی نگاہ رکھتی ہے اور کاہلی کی روٹی نہیں کھاتی ۔
28 اُسکے بیٹے اُٹھتے ہیں اور اُسے مبارک کہتے ہیں۔اُسکا شوہر بھی اُسکی تعریف کرتا ہے
29 کہ بُہتیری بیٹیوں نے فضیلت دِکھائی ہے لیکن تو سب پر سبقت لے گئی ۔
30 حُسن دھوکا اور جمال بے ثبات ہے لیکن وہ عورت جو خداوند سے ڈرتی ہے ستودہ ہو گی ۔
31 اُسکی محنت کا اجر اُسے دو اور اُسکے کاموں سے مجلس میں اُسکی ستایش ہو۔