اِمثال

باب: 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31


باب 15

1 نرم جواب قہر کو دور کر دیتا ہے پر کرخت باتیں غضب انگیز ہیں ۔
2 داناوں کی زبان علم کا درست بیان کرتی ہے۔پر احمقوں کا منہ حمایت اگلتا ہے۔
3 خداوند کی آنکھیں ہر جگہ ہیں اور نیکوں اور بدوں کی نگران ہیں۔
4 صحت بخش زبان حیات کا درخت ہے پر اسکی کجگوئی روح کی شکستگی کا باعث ہے۔
5 احمق اپنے باپ کی تربیت کو حقیر جٓانتا ہے پر تنبیہ کا لحاظ رکھنے والا ہوشیار ہوجٓاتا ہے۔
6 صادق کے گھر میں بڑا خزانہ ہے پر شریر کی آمدنی میں پریشانی ہے۔
7 داناوں کے لب علم پھیلاتے ہیں پر احمقوں کے دل ایسے نہیں۔
8 شریروں کے ذبیحہ سے خداوند کو نفرت ہے پر راستکار کی دعا اسکی خوشنودی ہے۔
9 شریروں کی روش سے خداوند کو نفرت ہےپر وہ صداقت کے پیرو سے محبت رکھتاہے۔
10 راہ سے بھٹکنے والے کے لئے سخت تادیب ہے اور تنبیہ سے نفرت کرنے والا مریگا۔
11 جب پاتال اور جہنم خداوند کے حضور کھلے ہیں تو بنی آدم کے دل کا کیا ذکر ؟
12 ٹھٹھاباز تنبیہ کو دوست نہیں رکھتا اور داناوں کی مجلس میں ہر گز نہیں جٓاتا ۔
13 خوش دلی خندہ روئی پیدا کرتی ہےپر دل کی غمگینی سے انسان شکستہ خاطرہوتا ہے۔
14 صاحب فہم کا دل علم کا طالب ہے پر احمقوں کی خوراک حمایت ہے۔
15 مصیبت زدہ کے تمام ایام بُرے ہیں پر خوش دل ہمیشہ جشن کرتا ہے۔
16 تھورا جو خداوند کے خوف کے ساتھ ہو اس بڑے گنج سے جو پریشانی کے ساتھ ہو بہتر ہے۔
17 محبت والے گھر میں ذرا سا ساگ پات عداوت والے گھر میں پلے ہوئے بیل سے بہتر ہے۔
18 غضبناک آدمی فتنہ برپاکرتا ہےپر جو قہر میں دھیما ہے جھگڑامٹاتا ہے۔
19 کاہل کی راہ کانٹوں کی آڑسی ہے پر راستکاروں کی روش شاہراہ کی مانند ہے۔
20 دانا بیٹا باپ کو خوش رکھتا ہےپر احمق اپنی ماں کی تحقیر کرتا ہے۔
21 بے عقل کے لئے حمایت شادمانی کا باعث ہے پر صاحب فہم اپنی روش کو درست کرتا ہے۔
22 صلاح کے بغیر ارادے پورے نہیں ہوتے پر صلاحکاروں کی کثرت سے قیام پاتے ہیں ۔
23 آدمی اپنے منہ کے جواب سے مسُرور ہوتا ہے اور با موقع بات کیا خوب ہے!
24 دانا کے لئے زندگی کی راہ اُوپر کو جٓاتی ہے تاکہ وہ پاتال میں اترنے سے بچ جٓائے۔
25 خداوند مغروروں کا گھر ڈھا دیتا ہے پر وہ بیوہ کے سوانے کو قائم کرتا ہے ۔
26 برےمنصوبوں سے خداوند کو نفرت ہے پر پاک لوگوں کا کلام پسندیدہ ہے۔
27 نفع کا لالچی اپنے گھرانے کو پریشان کرتا ہے پر جس کو رشوت سے نفرت ہے زندہ رہئیگا ۔
28 صادق کا دل سوچ کر جواب دیتا ہے پر شریروں کا منہ بُری باتیں اُگلتا ہے۔
29 خداوند شریروں سے دُور ہے پر وہ صادقوں کی دُعا سُنتا ہے۔
30 آنکھوں کا نُور دِل کو خوش کرتا ہےاور خوشخبری ہڈیوں میں فربہی پیدا کرتی ہے۔
31 جو زندگی بخش تنبیہ پر کان لگاتا ہے داناوں کے درمیان سکونت کریگا ۔
32 تربیت کو رد کرنے والا اپنی ہی جٓان کا دشمن ہے پر تنبیہ پر کان لگانے والا فہم حاصل کرتا ہے۔
33 خداوند کا خوف حکمت کی تربیت ہےاور سرفرازی سے پہلے فروتنی ہے۔