اِمثال

باب: 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31


باب 18

1 جواپنے آپ کو سب سے الگ رکھتا ہے اپنی خواہش کا طالب ہے اور ہر معقول بات سے برہم ہوتا ہے۔
2 احمق فہم سے خوش نہیں ہوتا لیکن ٖصرف اِس سے کہ دِل کا حال ظاہر کرے۔
3 شریر کے ساتھ حقارت آتی ہے اور رسوائی کے ساتھ اِہانت ۔
4 اِنسان کے منہ کی باتیں گہرے پانی کی مانند ہیں اور حکمت کا چشمہ بہتا نالہ ہے۔
5 شریر کی طرفداری کرنا یا عدالت میں صادق سے بے اِنصافی کرنا خوب نہیں ۔
6 احمق کے ہونٹ فتنہ انگیز ی کرتے ہیں اور اُسکا منہ طمانچوں کے لئے پُکارتا ہے ۔
7 احمق کامنہ اُسکی ہلاکت ہے اور اُسکے ہونٹ اُسکی جٓان کے لئے پھندا ہیں۔
8 غیبت گوکی باتیں لذیذنوالے ہیں اور وہ خوب ہضم ہو جٓاتی ہیں۔
9 کام میں سُستی کرنے والا مسرف کا بھائی ہے ۔
10 خداوند کا نام محکم برج ہے۔صادق اُس میں بھاگ جٓاتا ہے اور امن میں رہتا ہے۔
11 دولتمند آدمی کا مال اُسکا محکم شہر اور اُسکے تصور میں اُونچی دیوار کی مانند ہے۔
12 آدمی کے دِل میں تکبر ہلاکت کا پیشرو ہے اور فروتنی عزت کی پیشوا۔
13 جو بات سُننے سے پہلے اُسکا جواب دے یہ اُسکی حمایت اور خجالت ہے۔
14 اِنسان کی رُوح اُسکی ناتوانی میں اُسے سبنھالیگی لیکن افسردہ دِلی کی کون برداشت کر سکتا ہے؟
15 ہوشیار کا دِل علم حاصل کرتا ہے اور دانا کے کان علم کے طالب ہیں۔
16 آدمی کا نذرانہ اُسکے لئے جگہ کر لیتا ہے اور بڑے آدمیوں کے حضور اُسکی رسائی کر دیتا ہے۔
17 جو پہلے اپنا دعویٰ بیان کرتا ہے راست معلوم ہوتا ہےپر دُوسراآکر اُسکی حقیقت ظاہر کرتا ہے۔
18 قرعہ جھگڑوں کو موقوف کرتا ہےاور زبردستوں کے درمیان فیصلہ کردیتا ہے۔
19 رنجیدہ بھائی کو راضی کرنا محکم شہر لے لینے سے زیادہ مشکل ہے اور جھگڑے قلعہ کے بینڈوں کی مانند ہیں۔
20 آدمی کا پیٹ اُسکے منہ کے پھل سے بھرتا ہے اور وہ اپنے لبوں کی پیداراو سے سیر ہوتا ہے ۔
21 موت اور زندگی زبان کے قابو میں ہیں اور جو اُسے دوست رکھتے ہیں اُسکا پھل کھاتے ہیں۔
22 جس کو بیوی ملی اُس نے تحفہ پایا اور اُس پر خداوند کا فضل ہوا۔
23 محتاج منت سماجت کرتا ہےپر دولتمند سخت جواب دیتا ہے۔
24 جو بہتوں سے دوستی کرتا ہے اپنی بربادی کے لئے کرتا ہے پر اَیسا دوست بھی ہے جو بھائی سے زیادہ محبت رکھتا ہے۔