حزقی ایل
باب: 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48
باب 29
1 دسویں برس کے دسویں مہینے کی بارھویں تارےخ کو خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔
2 کہ اے آدمزاد تو شاہِ مصر فرعون کے خلا ف ہو اور اس کے اور تمام ملکِ مصر کے خلاف نبوت کر ۔
3 کلام کر اور کہہ خداوند خدا یو ں فرماتا ہے کہ دیکھ اے شاہِ مصر فرعون میں تےرا مخالف ہوں ۔اس بڑے گھڑےال کا جو اپنے درےاﺅں میں لیٹ رہتا ہے اور کیتا ہے کہ میرا درےا میرا ہی ہے اور میںنے سے اپنے لئے بناےا ہے ۔
4 لیکن میں تےرے جبڑوں میں کانٹے اٹکاﺅنگا اور تےرے درےائں کی مچھلیاں تےری کھال پر چمٹاﺅنگا اور تجھے تےرے درےاﺅں سے باہر کھینچ نکالونگا اور تےرے درےاﺅں کی سب مچھلیاں تےری کھال پر چمٹی ہو نگی۔
5 اور میں تجھ کو اور تےرے درےاﺅں کی مچھلیوں کو بیابان میں پھےنک دونگا ۔تو کھلے میدان میں پڑا رہیگا ۔تو نہ بٹورا جائےگا نہ جمع کیا جائےگا ۔میں نے تجھے میدان کے درندوں اور آسمان کے پرندوں کی خوراک کر دےا ہے ۔
6 اور مصر کے تمام باشندے جانےنگے کہ میں خداوند ہوں ۔اسلئے کہ وہ بنی اسرائیل کےلئے فقط سر کنڈے کا عصا تھے ۔
7 جب انہوں نے تجھے ہاتھ میں لیا تو تو ٹوٹ گےا اور ان سب کے کندھے زخمی کر ڈالے ۔پھر جب انہوں نے تجھ پر تکیہ کیا تو تو ٹکڑے ٹکڑے ہو گےا اور ان سب کی کریں ہل گئیں ۔
8 اسلئے خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میںایک تلوار تجھ پر لاﺅنگا اور تجھ میں انسان اور حیوان کو کاٹ ڈالونگا ۔
9 اور ملکِ مصر اجاڑ اور وےران ہو جائےگا اور وہ جانےنگے کہ میں خداوند ہوں ۔چونکہ ا س نے کہا ہے کہ درےا میرا ہی ہے اور میں نے ہی سے بنایا ہے ۔
10 اسلئے دیکھ میں تےرا اور تےرے درےاﺅں کا مخالف ہوں اور ملکِ مصر کو مجدال سے اسوان بلکہ کوش کی سرحد تک محض وےران اور اجاڑ کردونگا ۔
11 کسی انسان کا پاﺅں ادھر نہ پڑے گا اور نہ اس میں کسی حیوان کے پاﺅں کا گذر ہوگا کیونکہ وہ چالیس برس تک آباد نہ ہوگا۔
12 اور میں ویران ملکوں کے ساتھ ملک مصر کو ویران کرونگا اور اجڑے شہروں کے ساتھ اس کے شہر چالیس برس تک اجاڑ رہینگے اور مصریوں کو قوموں میں پراگندہ اور مختلف ممالک میں تتر بتر کرونگا ۔
13 کیونکہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ چالیس برس کے آخر میں میں مصریوں کو ان قوموں کے درمیان سے جہاں وہ پرابندہ ہوئے جمع کرونگا ۔
14 اور میں مصر کے اسےروں کو واپس لاﺅنگا اور ان کو فتروس کی زمین ان کے وطن میں واپس پہنچاﺅنگا اور وہ وہاں حقیر مملکت ہونگے ۔
15 یہ مملکت تمام مملکتوں سے زیادہ حقےر ہوگی اور پھر قوموں پر اپنے تئےں بلند نہ کرےگی کیونکہ میں ان کو پست کرونگا تاکہ پھر قوموں پر حکمرانی نہ کریں۔
16 اور وہ آیندہ کو بنی اسرائیل کی تکیہ گاہ نہ ہوگی ۔ جب وہ ان کی طرف دیکھنے لگےں تو انکی بدکرداری یاد دلائےنگے اور جانےنگے کہ میں خداوند ہوں ۔
17 سستائےسویں برس کے پہلے مہینے کی پہلی تاریخ کو خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔
18 کہ اے آدمزاد شاہِ بابل نبو کد رضر نے اپنی فوج سے صور کی مخالف میں بڑی خدمت کروائی ہے ۔ہر ایک سر بے بال ہو گےا اور ہر ایک کا کندھا چھل گےا پر یہ نہ اس نے اور نہ اس کے لشکر نے صور سے اس خدمت کے واسطے جو اس نے اس کی مخالفت میں کی تھی کچھ اجرت پائی ۔
19 اس لئے خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں ملکِ مصر شاہِ بابل نبو کد رضر کے ہاتھ میں کردونگا ۔وہ اس کے لوگوں کو پکڑ لے جائےگا اور اس کو لوٹ لے گا اور اس کی غنیمت کو لے لےگا اور یہ اس کے لشکر کی اجرت ہو گی ۔
20 میں نے ملکِ مصر اس محنت کے صلہ میں جو اس نے کی اسے دیا کیونکہ انہوں نے مےرے لئے مشقت کھینچی تھی خداوند خدا فرماتا
ہے ۔
21 میں اس وقت اسرائیل کے خاندان کا سینگ اگاﺅنگا اور ان کے درمیان تےرا منہ کھولونگا اور وہ جانےنگے کہ میں خداوند ہوں ۔