حزقی ایل
باب: 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48
باب 12
1 اور خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔
2 کہ اے آدمزاد! تو ایک باغی گھرانے کے درمیان رہتا ہے جن کی آنکھیں ہیں کہ دیکھیں پر وہ نہیں دیکھتے اور ان کے کان ہیں کہ سنیں پر وہ نہیں سنتے کیونکہ وہ باغی خاندان ہیں۔
3 اس لئے اے آدمزاد سفر کا سامان تیار کر اور دن کو ان کے دیکھتے ہوئے اپنے مکان سے روانہ ہو۔ تو ان کے سامنے اپنے مکان سے دوسرے مکان کو جا۔ ممکن ہے کہ وہ سوچیں اگر چہ وہ باغی خاندان ہیں۔
4 اور دن کو ان کی آنکھوں کے سامنے اپنا سامان باہر نکا ل جس طرح نکل مکان کےلئے سامان نکالتے ہیں اور شام کو ان کے سامنے ان کی مانند جو اسیر ہو کر نکل جاتے ہیں نکل جا۔
5 انکی آنکھوں کے سامنے دیوار میں سوراخ کر اور اس راہ میں سے سامان نکال۔
6 انکی آنکھوں کے سامنے تو اسے اپنے کاندھے پر اٹھا اور اندھیرے میں اسے نکال لے جا۔ تو اپنا چہرہ ڈھانپ تاکہ زمین کو نہ دیکھ سکے کیونکہ میں نے تجھے بنی اسرائیل کےلئے ایک نشان مقرر کیا ہے۔
7 چنانچہ جیسا مجھے حکم تھا ویسا ہی میں نے کیا۔ میں نے دن کو سامانا نکالا جیسے نقل مکان کےلئے نکلاتے ہیں اور شام کو میں نے اپنے ہاتھ سے دیوار میں سوراخ کیا۔ میں نے اندھیرے میں اسے نکالا اور ان کے دیکھتے ہوئے کاندھے پر اٹھا لیا۔
8 اور صبح کو خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔
9 کہ اے آدمزاد کیا بنی اسرائیل نے جو باغی خاندان ہیں تجھ سے نہیں پوچھا کہ تو کیا کرتا ہے؟
10 ان کو جواب دے کہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ یروشلیم کے حاکم اور تمام بنی اسرائیل کےلئے جو اس میں ہیں یہ بارِ نبوت ہے۔
11 ان سے کہہ دے میں تمہارے لئے نشان ہوں جیسا میں نے کیا ویسا ہی ان سے سلوک کیا جائے گا۔ وہ جلاوطن ہوں گے اور اسیری میں جائیںگے۔
12 اور جو ان میں حاکم ہے وہ شام کو اندھیرے میں اٹھ کر اپنے کاندھے پر سامان اٹھائے ہوئے نکل جائے گا۔وہ دیوار میں سوراخ کریں گے کہ اس راہ سے نکال لے جائیں وہ اپنا چہرہ ڈھانپے گا کیونکہ اپنی آنکھوں سے زمین کو نہ دیکھے گا۔
13 اور میں اپنا جال اس پر بچھاﺅں گا اور وہ اس میں پھنس جائے گا اور میں اسے کسدیوں کے ملک میں بابل میں پہنچاﺅں گا لیکن وہ اسے نہیں دیکھے گا اگر چہ وہیں مرے گا۔
14 اور میں اس کے آس پاس کے سب حمایت کرنے والوں کو اور اس کے سب غولوں کو تمام اطراف میں پراگندہ کروں گا اور میں تلوار کھینچ کران کا پیچھا کروں گا۔
15 اور جب میں ان کو اقوام میں پراگندہ اور ممالک میں تتر بتر کروں گا تب وہ جانیں گے کہ میں خداوند ہوں۔
16 لیکن میں ان میں سے بعض کو تلوار اور کال سے اور وبا سے بچا رکھوں گا تاکہ وہ قوموں کے درمیان جہاں کہیں جائیں اپنے تمام نفرتی کاموں کو بیان کریں اور وہ معلوم کریں گے کہ میں خداوند ہوں۔
17 اور خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔
18 کہ اے آدمزاد ! تو تھرتھراتے ہوئے روٹی کھا اور کانپتے ہوئے اور فکر مندی سے پانی پی۔
19 اور اس ملک کے لوگوں سے کہہ کہ خداوند خدا یروشلیم اور ملک اسرائیل کے باشندوں کے حق میں یوں فرماتا ہے کہ وہ فکرمندی سے روٹی کھائیں گے اور پریشانی سے پانی پئیں گے تاکہ اس کے باشندوں کی ستمگری کے سبب سے ملک اپنی معموری سے خالی ہو جائے۔
20 اور وہ بستیاں جو آباد ہیں اجاڑ ہو جائیں گی اور ملک ویران ہوگا اور تم جانو گے کہ خداوند میں ہوں۔
21 پھر خداوند کا کلام مجھ نازل ہوا۔
22 کہ اے آدمزاد! ملک اسرائیل میں یہ کیا مثل جاری ہے کہ وقت گزرتا جاتا ہے اور کسی رویا کا کچھ انجام نہیں ہوا؟
23 اس لئے ان سے کہہ دے کہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ میں اس مثل کو موقوف کروں گا اور پھر اسے اسرائیل میں استعمال نہ کریں گے بلکہ تو ان سے کہہ کہ وقت آگیا ہے اور ہر رویا کا انجام قریب ہے۔
24 کیونکہ آگے کو بنی اسرائیل کے درمیان رویایِ باطل اور خوش آمد کی غیب دانی نہ ہوگی۔
25 کیونکہ میں خدا وند ہوں میں کلام کروں گا اور میرا کلام ضرور پورا ہوگا۔ اس کے پورا ہونے میں تاخیر نہ ہوگی بلکہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ اے باغی خاندان میں تمہارے دنوں میں کلام کر کے اسے پورا کروں گا۔
26 اور خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔
27 کہ اے آدمزاد بنی اسرائیل کہتے ہیں کہ جو رویا اس نے دیکھی ہے بہت مدت میں ظاہر ہوگی اور وہ ان ایام کی خبر دیتا ہے جو بہت دور ہیں۔
28 اس لئے ان سے کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ آگے کو میری کسی بات کی تکمیل میں تاخیر نہ ہوگی بلکہ خداوند خدا فرماتا ہے کہ جو بات میں کہوں گا وہ پوری ہو جائے گی۔