گنتی

باب: 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36


باب 23

1 اور بلعام نے بلق سے کہا کہ میرے لیے یہا ں سات مذبحے بنوا دے اور سات بچھڑےاور سات منیڈھے میرے لیے یہا ں تیار کر کے رکھ
2 بلق نے بلعام کے کہنے کے مطابق کیا اور بلق اور بلعام نے ہر مذبح پر ایک بچھڑا اور ایک مینڈھا چڑھایا
3 پھر بلعام نے بلق سے کہا کہ تو اپنی سوختنی قربانی کے پاس کھڑ ا رہ اور میں جاتا ہوں اور ممکن ہے کہ خداوند مجھ سے ملا قات کرنے کو آئے سو جو کچھ وہ مجھ پر ظاہر کرے گا میں تجھے بتاؤں گا او روہ ایک برہنہ پہاڑی پر چلا گیا اور خداوند بلعام سے ملا اس نے اس سے کہا کہ میں سات مذبحے تیار کیے ہیں اور ان پر ایک ایک بچھڑا اور ایک ایک مینڈھا چڑھا یا ہے
4
5 تب خداوند نے ایک بات بلعام کے منہ میں ڈالی اور کہا بلق کے پاس لوٹ جا اور یوں کہنا
6 سو وہ اس کے پاس لوٹ کر آیا اور کیا دیکھتا ہے کہ وہ اپنی سوختنی قربانی کے پاس موآب کے سب امرا سمیت کھڑا ہے۔
7 تب اس نے اپنی مثل شروع کی اور کہنے لگا بلق نے مجھے ارام سےیعنی شاہ موآب نے مشرق کے پہاڑوں سے بلوایاکہ آ جا اور میری خاطر یعقوب پر لعنت کر آ اسرائیل کو پھٹکار
8 میں اس پر لعنت کیسے کروں ج پر خدا نے لعنت نہیں کی؟میں اسے کیسے پھٹکاروں جسے خدا نے نہیں پھٹکارا؟
9 چٹانوں کی چوٹی پر سے وہ مجھے نظر آتے ہیں اور پہاڑوں پر سے میں ان کو دیکھتا ہوں دیکھ ! یہ وہ قوم ہے جو اکیلی بسی رہے گی اور دوسری قوموں کے ساتھ مل کر اسکا شمار نہ ہوگا
10 یعقوب کی گرد کے ذروں کو کون گن سکتا ہے؟کاش ! میں صادقوں کی موت مروں !اور میری عاقبت بھی ان ہی کی مانند ہو !
11 تب بلق نے بلعام سے کہا کہ یہ تو نے مجھ سے کیا کیا ؟ میں نے تجھے بلوایا تاکہ تو میرے دشمنوں پر لعنت کرے اور تو نے انکو برکت ہی برکت دی
12 اس نے جواب دیا اور کہا کیا میں اسی بات کا خیال نہ کروں جو خداوند میرے منہ میں ڈالے؟
13 پھر بلق نے اس سے کہا کہ اب میرے ساتھ دوسری جگہ چل جہاں سے تو ان کو دیکھ بھی سکے گا وہ سب کے سب تو تجھے نہیں دکھائی دیں گے پر جو دور دور پڑے ہیں ان کو دیکھ لے گا پھر تو وہاں سے میری خاطر ان پر لعنت کرنا
14 سو وہ اسے پسکہ کی چوٹی پر جہا ں ضوفیم کا میدان ہے لے گیا وہیں اس نے سات مذبحے بنائے اور ہر مذبح پر ایک بچھڑا اور ایک مینڈھا چڑھایا
15 تب اس نے بلق سے کہا کہ تو یہاں اپنی سوختنی قربانی کے پاس ٹھہرا رہ جب کہ میں ادھر جا کر خداوند نے مل کر آؤں
16 اور بلعام خداوند سے ملا اور اس نے اس کے منہ میں ایک بات ڈالی اور کہا بلق کے پاس لوٹ جا اور یوں کہنا
17 اور جب وہ اس کے پا س لوٹا تو کیا دیکھتا ہےکہ وہ اپنی سوختنی قربانی کے پاس موآب کے امرا سمیت کھڑا ہے تب بلق نے اس سے پوچھا خداوند نے کیا کہا ہے؟
18 تب اس نے اپنی مثل شروع کی اور کہنے لگا اٹھ اے بلق اور سناے صفور کے بیٹے میری باتوں پر کان لگا
19 خدا انسان نہیں کہ جھوٹ بولے اور نہ آدم زاد ہے کہ اپنا ارادہ بدلےکیا جو کچھ اس نے کہا اسے نہ کرے؟یا جو کچھ اس نے فرمایا اسےپورا نہ کرے؟
20 دیکھ ! مجھے تو برکت دینے کا حکم ملا ہے اس ن ےبرکت دی اور میں اسے پلٹ نہیں سکتا
21 وہ یعقوب میں کو ئی بدی نہیں پاتا اور نہ اسرائیل میں کوئی خرابی دیکھتا ہےخداوند اسکا خدا اس کے ساتھ ہے اور بادشاہ کی سی للکا ر ان لوگوں کے بیچ ہے
22 خدا ان کو مصر سے نکال کر لیے آ رہا ہےان میں جنگلی سانڈھ کی سے طاقت ہے
23 یعقوب پر کوئی افسون نہیں چلتا اور نہ اسرائیل کے خلاف فال کوئی چیز ہے بلکہ یعقوب اور اسرائیل کے حق میں اب یہ کہا جائے گا کہ خدا نے کیسے کیسے کام کیے
24 دیکھ یہ گروہ شیرنی کی طرح اٹھتی ہے وہ اب نہیں لیٹنے کی جب تک شکار نہ کھا لے اور مقتولوں کا خون نہ پی لے
25 تب بلق نے بلعام سے کہا نہ تو تُو ان پر لعنت ہی کر اور نہ ان کو برکت ہی دے
26 بلعام نے جواب دیا اور بلق سے کہا کیا میں نے تجھ سے نہیں کہا کہ جو کچھ خداوند کہے وہی مھجے کرنا پڑے گا؟
27 تب بلق نے بلعام سے کہا کہ اچھا آ میں تجھ کو ایک اور جگہ لے جاؤں شاید خدا کو پسند آئے کہ تو میری خاطر وہاں سے ان پر لعنت کرے
28 تب بلق بلعام کو فغور کی چوٹی پر جہاں سے یشمون نظر آتا ہے لے گیا
29 اور بلعام نے بلق سے کہا کہ میرے لیے یہا ں سات مذبح بنوا اور سات بیل اور سات ہی مینڈھے میرے لیے تیار کررکھ
30 چنانچہ بلق نے جیسا بلعام نے کہا ویسا ہی کیا اور ہر مذبح پر ایک بیل اور ایک مینڈھا چڑھایا۔