گنتی

باب: 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36


باب 20

1 اور پہلے مہینے میں بنی اسرائیل کی ساری جماعت دشت صین میں آگئی اور لوگ قادس میں رہنے لگے اور مریم نے وہاں وفات پائی اور وہیں دفن ہوئی
2 اور جماعت ک ے لوگوں کے لیے وہاں پانی نہ ملا سو وہ موسیٰ اور ہارون کے خلاف اکٹھےہوئے
3 اور لوگ موسیٰ سے جھگڑے اور کہنے لگےہائے کاش ہم بھی اسی وقت مر جاتے جب ہمارے بھائی خداوند کےحضور مرے
4 تم خداوند کی جماعت کو یہا ں دشت میں کیوں لے آئے ہو کہ ہم بھی اور ہمارے جانور بھی یہا ں مریں؟
5 اور تم نے ہم کو کیوں مصر سے نکال کر اس بری جگہ پہنچایا ہے؟ یہ تو بونے کی اور انجیروں کی اور اناروں کی جگہ نہیں ہے بلکہ یہاں تو پینے کےلیے پانی تک میسر نہیں ہے
6 اور موسیٰ اور ہارون جماعت کے پاس سے جا کر خٰیمہ اجتماع کے دروازے پر اوندھے منہ گرے تب خداوند کا جلال ان پر ظاہر ہوا
7 اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ
8 اس لاٹھی کو لے اور تو اور تیرا بھائی ہارون دونوں جماعت کو اکٹھا کرواور ان کی آنکھوں کے سامنے اس چٹان سے کہو کہ وہ پانی دے اور ان کے لیے چٹان ہی سے پانی نکلنا یوں جماعت کو اور انکے چوپایوں کو پلانا
9 چنانچہ موسیٰ نے خداوند کےحضور سے حکم کے مطابق وہ لاٹھی لی
10 اور موسیٰ اور ہارون نے اس جماعت کو چٹان کے سامنے اکٹھا کیا اور اس نے ان سے کہا کہ سنو اے باغیو ! کیا ہم تمہارے لیے اس چٹان سے پانی نکالیں؟
11 تب موسیٰ نے اپنا ہاتھ اٹھایا اور چٹان پر دوبارہ لاٹھی ماری اور کثرت سے پانی بہہ نکلا اور جماعت نے اور انکے چوپایوں نے پیا
12 پر موسیٰ اور ہارون نے خداوند سے کہا کہ چونکہ تم نے میرا یقین نہیں کیا کہ بنی اسرائیل کے سامنے میری تقدیس کرتےاس لیے تم اس جماعت کو اس ملک میں جو میں نے انکو دیا ہے نہیں پہنچانے پاؤ گے
13 مریبہ کا چشمہ یہی ہے کیونکہ بنی اسرائیل نے خداوند سے جھگڑا کیا اور وہ ان کے درمیان قدوس ثابت ہو ا
14 اور موسیٰ نے قادس سے ادوم کے بادشاہ کے پاس ایلچی روانہ کئے اور کہلا بھیجا کہ تیرا بھائی اسرائیل یہ عرض کرتا ہے کہ تو ہماری سب مصیبتوں سے جو ہم پر آئیں واقف ہے ۔
15 ہمارے باپ دادا مصر میں گئے اور ہم بہت مدت تک مصر میں رہے اور مصریوں نے ہم سے اور ہمارے باپ دادا سے برا برتاؤ کیا
16 اور جب ہم نے خداوند سے فریاد کی تو اس نے ہماری سنی اور ایک فرشتہ بھیج کر ہم کو مصر سے نکال لے آیا اور ہم قادس شہر میں ہیں جو تیری سرحد کے آخر میں واقع ہے
17 سو ہم کو اپنے ملک میں سے ہو کر جانے کی اجازت دے ہم کھیتوں اور تاکستانو ںمیں سے ہو کر نہیں گذریں گے اور نہ کوؤں کا پانی پیئیں گے ہم شاہراہ پر چلیں گے اور دہنے یا بائیں نہیں مڑیں گے جب تک تیری سرحد سے باہر نہ نکل جائیں
18 پر شاہ ادوم نے کہلا بھیجا کہ تو میرے ملک سے ہو کر جانے نہیں پائے گا اور نہ میں تلوار لے کر تیرا مقابلی کروں گا
19 بنی اسرائیل نے اسے پھر کہلا بھیجا کہ ہم سڑک سڑک ہی جائیں گے اور اگر ہم یا ہمارے چوپائے تیرا پانی بھی پیئیں تو اس کا دام دیں گے ہم کو کچھ نہیں چاہیےسوائے اس کے کہ تو ہمکو پاؤں پاؤں چل کر جانے دے
20 پر اس نے کہا کہ تو ہرگز نکلنے نہیں پائے گا اور ادوم اسکےمقابلہ کے لیے بہت سے آدمی اور ہتھیار لے کر نکل آیا
21 یوں ادوم نے اسرائیل کو اپنی حدود سے گذرنے کا راستہ دینے سے انکار کیا اس لیے اسرائیل اسکی طرف سے مڑ گیا
22 اور بنی اسرائیل کی ساری جماعت قادس سے روانہ ہو کر کوہ ہور پہنچی
23 اور خداوند نے کوہ ہور پر جو ادوم کی سرحد سے ملا ہوا تھا موسیٰ اور ہارون سے کہا
24 ہارون اپنے لوگوں میں جا ملے گا کیونکہ وہ اس ملک میں جو میں نے اسرائیل کو دیا ہے جانے نہیں پائے گا اس لیے کہ مریبیہ کے چشمہ پر تم نے میرے کلام کے خلاف عمل کیا
25 سو تو ہارون اور اس کے بیٹے الیعزر کو اپنے ساتھ لے کر کوہ ہور کے اوپر آ جا
26 اور ہارون کے لباس کو اتار کر اس کے بیٹے الیعزر کو پہنا دیا کیونکہ ہارون وہیں وفات پا کر اپنے لوگوں میں جا ملا
27 اور موسیٰ نے خداوند کے حکم کے مطابق عمل کیا اور وہ ساری جماعت کی آنکھوں کے سامنے کوہ ہور پر چڑھ گئے
28 اور موسیٰ نے ہارون کے لباس کو اتار کر اسکے بیٹے الیعزر کو پہنا دیا اور ہارون نے وہیں پہاڑ کی چوٹی پر رحلت کی ۔تب موسیٰ اور الیعزر پہاڑ پر سے اتر آئے
29 جب جماعت نے دیکھا کہ ہارون نے وفات پائی تو اسرائیل کے سارے گھرانے کے لوگ ہارون پر تیس دن تک ماتم کرتے رہے۔