رومیوں

باب: 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16


باب 15

1 غرض ہم زور آوروں کو چاہئے کہ ناتوانوں کی کمزوریوں کی رعایت کریں نہ کہ اپنی خُوشی کریں۔
2 ہم میں ہر شَخص اپنے پڑوسِی کو اُس کی بِہتری کے واسطے خُوش کرے تاکہ اُس کی ترقّی ہو۔
3 کِیُونکہ مسِیح نے بھی اپنی خُوشی نہِیں کی بلکہ یُوں لِکھا ہے کہ تیرے لعن طعن کرنے والوں کے لعن طعن مُجھ پر آپڑے۔
4 کِیُونکہ جِتنی باتیں پہلے لِکھی گئِیں وہ ہماری تعلِیم کے لِئے لِکھی گئِیں تاکہ صبر سے اور کِتاب مُقدّس کی تسلّی سے اُمِید رکھّیں۔
5 اور خُدا صبر اور تسلّی کا چشمہ تُم کو یہ تَوفِیق دے کہ مسِیح یِسُوع کے مُطابِق آپس میں یک دِل رہو۔
6 تاکہ تُم یک دِل اور یک زبان ہوکر ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح کے خُدا اور باپ کی تمجِید کرو۔
7 پَس جِس طرح مسِیح کے خُدا کے جلال کے لِئے تُم کو اپنے ساتھ شامِل کرلِیا ہے اُسی طرح تُم بھی ایک دُوسرے کو شامِل کرلو۔
8 مَیں کہتا ہُوں کہ مسِیح خُدا کی سَچّائی ثابِت کرنے کے لِئے مختُونوں کا خادِم بنا تاکہ اُن وعدوں کو پُورا کرے جو باپ دادا سے کِئے گئے تھے۔
9 غَیر قَومیں بھی رحم کے سبب سے خُدا کی حمد کریں۔ چُنانچہ لِکھا ہے کہ اِس واسطے مَیں غَیر قَوموں میں تیرا اِقرار کرُوں گا اور تیرے نام کے گیت گاؤں گا۔
10 اور پھِر وہ فرماتا ہے کہ اَے غَیر قَومو! اُس کی اُمّت کے ساتھ خُوشی کرو۔
11 پھِر یہ کہ اَے سب غَیر قَومو! خُداوند کی حمد کرو اور سب اُمّتیں اُس کی ستایش کریں۔
12 اور یسعیاہ بھی کہتا ہے کہ یسّی کی جڑ ظاہِر ہوگی یعنی وہ شَخص جو غَیر قَوموں پر حُکُومت کرنے کو اُٹھے گا اُسی سے غَیر قَومیں اُمِید رکھّیں گی۔
13 پَس خُدا جو اُمِید کا چشمہ ہے تُمہیں اِیمان رکھنے کے باعِث ساری خُوشی اور اِطمینان سے معمُور کرے تاکہ رُوحُ القُدس کی قُدرت سے تُمہاری اُمِید زیادہ ہوتی جائے۔
14 اور اَے میرے بھائِیو! مَیں خُود بھی تُمہاری نِسبت یقِین رکھتا ہُوں کہ تُم آپ نیکی سع معمُور اور تمام معِرفت سے بھرے ہو اور ایک دُوسرے کو نصِیحت بھی کرسکتے ہو؟
15 تَو بھی مَیں نے بعض جگہ زیادہ دِلیری کے ساتھ یاد دِلانے کے طَور پر اِس لِئے تُم کو لِکھا کہ مُجھ کو خُدا کی طرف سے غَیر قَوموں کے لِئے مسِیح یِسُوع کے خادِم ہونے کی توفِیق مِلی ہے۔
16 کہ مَیں خُدا کی خُوشخَبری کی خِدمت کاہِن کی طرح انجام دُوں تاکہ غَیر قَومیں نذر کے طَور پر رُوحُ القُدس سے مُقدّس بن کر مقبُول ہوجائیں۔
17 پَس مَیں اُن باتوں میں جو خُدا سے مُتعلِّق ہیں مسِیح یِسُوع کے باعِث فخرکر سکتا ہُوں۔
18 کِیُونکہ مُجھے اَور کِسی بات کے ذِکر کرنے کی جُرأت نہِیں سِوا اُن باتوں کے جو مسِیح نے غَیر قَوموں کے تابِع کرنے کے لِئے قَول اور فعِل سے نشِانوں اور مُجزوں کی طاقت سے اور رُوحُ القُدس کی قُدرت سے میری وساطت سے کِیں۔
19 یہاں تک کہ مَیں نے یروشلِیم سے لے کر چاروں طرف اُلُّرکم تک مسِیح کی خُوشخَبری کی پُوری پُوری منادی کی۔
20 اور مَیں نے یہِی حَوصلہ رکھّا کہ جہاں مسِیح کا نام نہِیں لِیا گیا وہاں خُوش خَبری سُناؤں تاکہ دُوسرے کی بُنیاد پر عمِارت نہ اُٹھاؤں۔
21 بلکہ جَیسا لِکھا ہے وَیسا ہی ہوکہ جِن کو اُس کی خَبر نہِیں پہُنچی وہ دیکھیں گے اور جِنہوں نے نہِیں سُنا وہ سَمَجھیں گے۔
22 اِسی لِئے مَیں تُمہارے پاس آنے سے بار بار لُکا رہا۔
23 مگر چُونکہ مُجھ کو اَب اِن مُلکوں میں جگہ باقی نہِیں رہی اور بہُت برسوں سے تُمہارے پاس آنے کا مُشتاق بھی ہُوں۔
24 اِس لِئے جب اِسفانیہ کو جاؤں گا تو تُمہارے پاس ہوتا ہُؤا جاؤں گا کِیُونکہ مُجھے اُمِید ہے کہ اُس سفر مَیں تُم سے ملُِوں گا اور جب تُمہاری صُحبت سے کِسی قدر میرا جی بھر جائے گا تو تُم مُجھے اُس طرف روانہ کر دو گے۔
25 لیکِن بِالفعل تو مُقدّسوں کی خِدمت کرنے کے لِئے یروشلِیم کو جاتا ہُوں۔
26 کِیُونکہ مکِدُنیہ اور اخنیّہ کے لوگ یروشلِیم کے غِریب مُقدّسوں کے لِئے کُچھ چندہ کرنے کو رضا مند ہُوئے۔
27 کِیا تو رضا مندی سے مگر وہ اُن کے قرضدار بھی ہیں کِیُونکہ جب غِیر قَومیں رُوحانی باتوں میں اُن کی شِریک ہُوئی ہیں تو لازِم ہے کہ جِسمانی باتوں میں اُن کی خِدمت کریں۔
28 پَس مَیں اِس خِدمت کو پُورا کر کے اور جو کُچھ حاصِل ہُؤا اُن کو سَونپ کر تُمہارے پاس ہوتا ہُؤا اِسفانیہ کو جاؤں گا۔
29 اور مَیں جانتا ہُوں کہ جب تُمہارے پاس آؤں گا تو مسِیح کی کامِل بَرکَت لے کر آؤں گا۔
30 اور اَے بھائِیو! مَیں یِسُوع مسِیح کا جو ہمارا خُداوند ہے واسطہ دے کر اور رُوح کی محبّت کو یاد دِلا کر تُم سے اِلتماس کرتا ہُوں کہ میرے لِئے خُدا سے دُعائیں کرنے میں میرے ساتھ مِل کر جانفشانی کرو۔
31 کہ مَیں یہُودیہ کے نافرمانوں سے بَچا رہُوں اور میری وہ خِدمت جو یروشلِیم کے لِئے ہے مُقدّسوں کو پسند آئے۔
32 اور خُدا کی مرضی سے تُمہارے پاس خُوشی کے ساتھ آ کر تُمہارے ساتھ آرام پاؤں۔
33 خُدا جو اِطمینان کا چشمہ ہے تُم سب کے ساتھ رہے۔ آمین۔