متّی

باب: 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28


باب 20

1 کِیُونکہ آسمان کی بادشاہی اُس گھر کے مالِک کی مانِند ہے جو سویرے نِکلا تاکہ اپنے تاکِستان میں مزدُور لگائے۔
2 اور اُس نے مزدُوروں سے ایک دِینار روز ٹھہرا کر اُنہِیں اپنے تاکِستان میں بھیج دِیا۔
3 پھِر پہر دِن چڑھے کے قرِیب نِکل کر اُس نے اَوروں کو بازار میں بیکار کھڑے دیکھا۔
4 اور اُن سے کہا تُم بھی تاکِستان میں چلے جاؤ۔ جو واجب ہے تُم کو دُوں گا۔ پَس وہ چلے گئے۔
5 پھِر اُس نے دوپہر اور تِیسرے پہر کے قرِیب نِکل کر ویسا ہی کِیا۔
6 اور کوئی ایک گھنٹہ دِن رہے پھِر نِکل کر اَوروں کو کھڑے پایا اور اُن سے کہا تُم کِیُوں یہاں تمام دِن بیکار کھڑے رہے؟
7 اُنہوں نے اُس سے کہا اِس لِئے کہ کِسی نے ہم کو مزدُوری پر نہِیں لگایا۔ اُس نے اُن سے کہا تُم بھی تاکِستان میں چلے جاؤ۔
8 جب شام ہُوئی تو تاکِستان کے مالِک نے اپنے کارِندہ سے کہا کہ مزدُوروں کو بُلا اور پِچھلوں سے لے کر پہلوں تک اُن کی مزدُوری دے دے۔
9 جب وہ آئے جو گھنٹہ بھر دِن رہے لگائے گئے تھے تو اُن کو ایک ایک دِینار مِلا۔
10 جب پہلے مزدُور آئے تو اُنہوں نے یہ سَمَجھا کہ ہم کو زیادہ مِلے گا تو اُن کو بھی ایک ہی ایک دِینار مِلا۔
11 جب مِلا تو گھر کے مالِک سے یہ کہہ کر شِکایت کرنے لگے کہ
12 اِن پِچھلوں نے ایک ہی گھنٹہ کام کِیا ہے اور تُونے اِن کو ہمارے برابر کردِیا جِنہوں نے دِن بھر کا بوجھ اُٹھایا اور سخت دھُوپ سہی۔
13 اُس نے جواب دے کر اُن میں سے ایک سے کہا مِیاں میں تیرے ساتھ بے اِنصافی نہِیں کرتا۔ کیا تیرا مُجھ سے ایک دِینار نہِیں ٹھہرا تھا؟
14 جو تیرا ہے اُٹھا لے اور چلا جا۔ میری مرضی یہ ہے کہ جِتنا تُجھے دیتا ہُوں اِس پِچھلے کو بھی اُتنا ہی دُوں۔
15 کیا مُجھے روا نہِیں کہ اپنے مال سے جو چاہُوں سو کرُوں؟ یا تُو اِس لِئے کہ مَیں نیک ہُوں بُری نظر سے دیکھتا ہے؟
16 اِسی طرح آخِر اوّل ہوجائیں گے اور اوّل آخِر۔
17 اور یروشلِیم جاتے ہُوئے یِسُوع بارہ شاگِردوں کو الگ لے گیا اور راہ میں اُن سے کہا۔
18 دیکھو ہم یروشلِیم کو جاتے ہیں اور اِبنِ آدم سَردارکاہِنوں اور فقِیہوں کے حوالہ کِیا جائے گا۔ اور وہ اُس کے قتل کا حُکم دیں گے۔
19 اور اُسے غَیر قَوموں کے حوالہ کریں گے تاکہ وہ اُسے ٹھٹھّوں میں اُڑائیں اور کوڑے ماریں اور صلیب پر چڑھائیں اور وہ تِیسرے دِن زِندہ کِیا جائے گا۔
20 اُس وقت زبدی کے بَیٹوں کی ماں نے اپنے بَیٹوں کے ساتھ اُس کے سامنے آ کر سِجدہ کِیا اور اُس سے کُچھ عرض کرنے لگی۔
21 اُس نے اُس سے کہا کہ تُو کیا چاہتی ہے؟ اُس نے اُس سے کہا فرما کہ یہ میرے دونوں بَیٹے تیری بادشاہی میں ایک تیری دہنی اور ایک تیری بائیں طرف بَیٹھیں۔
22 یِسُوع نے جواب میں کہا تُم نہِیں جانتے کہ کیا مانگتے ہو۔ جو پیالہ میں پِینے کو ہُوں کیا تُم پی سکتے ہو؟ اُنہوں نے اُس سے کہا پی سکتے ہیں۔
23 اُس نے اُن سے کہا میرا پیالہ تو پِیو گے لیکِن اپنے دہنے بائیں کِسی کو بِٹھانا میرا کام نہِیں مگر جِن کے لِئے میرے باپ کی طرف سے تیّار کِیا گیا اُن ہی کے لِئے ہے۔
24 اور جب دسوں نے یہ سُنا تو اُن دونوں بھائِیوں سے خفا ہُوئے۔
25 مگر یِسُوع نے اُنہِیں پاس بُلا کر کہا تُم جانتے ہو کہ غَیر قَوموں کے سَردار اُن پر حُکُومت چلاتے اور اِمیر اُن پر اِختیّار جتاتے ہیں۔
26 تُم میں اَیسا نہ ہوگا۔ بلکہ جو تُم میں بڑا ہونا چاہے وہ تُمہارا خادِم بنے۔
27 اور جو تُم میں اوّل ہونا چاہے وہ تُمہارا غُلام بنے۔
28 چُنانچہ اِبنِ آدم اِس لِئے نہِیں آیا کہ خِدمت لے بلکہ اِس لِئے کہ خِدمت کرے اور اپنی جان بہُتیروں کے بدلے فِدیہ میں دے۔
29 اور جب وہ یریحو سے نِکل رہے تھے ایک بڑی بھِیڑ اُس کے پِیچھے ہولی۔
30 اور دیکھو دو اندھوں نے جو راہ کے کِنارے بَیٹھے تھے یہ سُن کر کہ یِسُوع جا رہا ہے چِلّا کر کہا اَے خُداوند اِبنِ داؤد ہم پر رحم کر۔
31 لوگوں نے اُنہِیں ڈانٹا کہ چُپ رہیں۔ لیکِن وہ اور بھی چِلّا کر کہنے لگے اَے خُداوند اِبنِ داؤد ہم پر رحم کر۔
32 یِسُوع نے کھڑے ہوکر اُنہِیں بُلایا اور کہا تُم کیا چاہتے ہو کہ مَیں تُمہارے لِئے کرُوں؟
33 اُنہوں نے اُس سے کہا اَے خُداوند۔ یہ کہ ہماری آنکھیں کھُل جائیں۔
34 یِسُوع کو ترس آیا اور اُس نے اُن کی آنکھوں کو چھُؤا۔ اور وہ فوراً بِینا ہو گئے اور اُس کے پِیچھے ہو لِئے۔