أفسس

باب: 1 2 3 4 5 6


باب 5

1 پَس عزِیز فرزندوں کی طرح خُدا کی مانِند بنو۔
2 اور محبّت سے چلو۔ جَیسے مسِیح نے تُم سے محبّت کی اور ہمارے واسطے اپنے آپ کو خُوشبُو کی مانِند خُدا کی نذر کر کے قُربان کِیا۔
3 اور جَیسا کہ مُقدّسوں کو مُناسِب ہے تُم میں حرامکاری اور کِسی طرح کی ناپاکی یا لالچ کا ذِکر تک نہ ہو۔
4 اور نہ بےشرمی اور بیہُودہ گوئی اور ٹھٹھّا بازی کا کِیُونکہ یہ لائِق نہِیں بلکہ برعکس اِس کے شُکرگُذاری ہو۔
5 کِیُونکہ تُم یہ خُوب جانتے ہو کہ کِسی حرمکار یا ناپاک یا لالچی کی جو بُت پرست کے برابر ہے مسِیح اور خُدا کی بادشاہی میں کُچھ مِیراث نہِیں۔
6 کوئی تُم کو بے فائِدہ باتوں سے دھوکا نہ دے کِیُونکہ اِن ہی گُناہوں کے سبب سے نافرمانی کے فرزندوں پر خُدا کا غضب نازِل ہوتا ہے۔
7 پَس اُن کے کاموں میں شرِیک نہ ہو۔
8 کِیُونکہ تُم پہلے تارِیکی تھے مگر اَب خُداوند میں نُور ہو۔ پَس نُور کے فرزندوں کی طرح چلو۔
9 (اِس لِئے کہ نُور کا پھَل ہر طرح کی نیکی اور راستبازی اور سَچّائی ہے).
10 اور تجربہ سے معلُوم کرتے رہو کہ خُداوند کو کیا پسند ہے۔
11 اور تارِیکی کے بے پھَل کاموں میں شرِیک نہ ہو بلکہ اُن پر ملامت ہی کِیا کرو۔
12 کِیُونکہ اُن کے پوشِیدہ کاموں کا ذِکر بھی کرنا شرم کی بات ہے۔
13 اور جِن چِیزوں پر ملامت ہوتی ہے وہ سب نُور سے ظاہِر ہوتی ہیں کِیُونکہ جو کُچھ ظاہِر کِیا جاتا ہے وہ روشن ہو جاتا ہے۔
14 اِس لِئے وہ فرماتا ہے اَے سونے والے! جاگ اور مُردوں میں سے جی اُٹھ تو مسِیح کا نُور تُجھ پر چمکے گا۔
15 پَس غَور سے دیکھو کہ کِس طرح چلتے ہو۔ نادانوں کی طرح نہِیں بلکہ داناؤں کی مانِند چلو۔
16 اور وقت کو غنِیمت جانو کِیُونکہ دِن بُرے ہیں۔
17 اِس سبب سے نادان نہ بنو بلکہ خُداوند کی مرضی کو سَمَجھو کہ کیا ہے۔
18 اور شراب میں متوالے نہ بنو کِیُونکہ اِس سے بدچلنی واقِع ہوتی ہے بلکہ رُوح سے معمُور ہوتے جاؤ۔
19 اور آپس میں مزامِیر اور گِیت اور رُوحانی غزلیں گایا کرو اور دِل سے خُداوند کے لِئے گاتے بجاتے رہا کرو۔
20 اور سب باتوں میں ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح کے نام سے ہمیشہ خُدا باپ کا شُکر کرتے رہو۔
21 اور مسِیح کے خَوف سے ایک دُوسرے کے تابِع رہو۔
22 اَے بِیویو! اپنے شَوہروں کی اَیسی تابِع رہو جَیسے خُداوند کی۔
23 کِیُونکہ شَوہر بِیوی کا سر ہے جَیسے کہ مسِیح کلِیسیا کا سر ہے اور وہ خُود بَدَن کا بَچانے والا ہے۔
24 لیکِن جَیسے کلِیسیا مسِیح کے تابِع ہے وَیسے ہی بِیویاں بھی ہر بات میں اپنے شَوہروں کے تابِع ہوں۔
25 اَے شَوہرو! اپنی بِیویوں سے محبّت رکھّو جَیسے مسِیح نے بھی کلِیسیا سے محبّت کر کے اپنے آپ کو اُس کے واسطے مَوت کے حوالہ کر دِیا۔
26 تاکہ اُس کو کلام کے ساتھ پانی سے غُسل دے کر اور صاف کر کے مُقدّس بنائے۔
27 اور ایک اَیسی جلال والی کلِیسیا بنا کر اپنے پاس حاضِر کرے جِس کے بَدَن میں داغ یا جھُرّی یا کوئی اَور اَیسی چِیز نہ ہو بلکہ پاک اور بے عَیب ہو۔
28 اِسی طرح شَوہروں کو لازِم ہے کہ اپنی بِیویوں سے اپنے بَدَن کی مانِند محبّت رکھّیں۔ جو اپنی بِیوی سے محبّت رکھتا ہے وہ اپنے آپ سے محبّت رکھتا ہے۔
29 کِیُونکہ کبھی کِسی نے اپنے جِسم سے دُشمنی نہِیں کی بلکہ اُس کو پالتا اور پرورِش کرتا ہے جَیسے کہ مسِیح کلِیسیا کو۔
30 اِس لِئے کہ ہم اُس کے بَدَن کے عضُو ہیں۔
31 اِسی سبب سے آدمِی باپ سے اور ماں سے جُدا ہوکر اپنی بِیوی کے ساتھ رہے گا اور وہ دونوں ایک جِسم ہوں گے۔
32 یہ بھید تو بڑا ہے لیکِن مَیں مسِیح اور کلِیسیا کی بابت کہتا ہُوں۔
33 بہرحال تُم میں سے بھی ہر ایک اپنی بِیوی سے اپنی مانِند محبّت رکھّے اور بِیوی اِس بات کا خیال رکھّے کہ اپنے شَوہر سے ڈرتی رہے۔